علم سیکھنا اور علم پیدا کرنا دو مختلف چیزیں ہیں. حماد صافی

روز اول سے ہی میری تربیت میں یہ بات شامل کی گئی ہیں کہ اگر اپ نے دنیا پر راج کرنا ہے تو آپکو دنیا سے مختلف سوچنا ہوگا اور اپنے ہر سیکھنے کے عمل کو عرق ریزی سے سمجھنا ہوگا . اگر اپ غور کریں تو ہمارے پاکستانیوں سمیت پوری دنیا کی اکثریت جاپانیوں کی بہت مثالیں دیتے ہیں کہ جاپانی لوگ ایجادات بہت کرتے ہیں . اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جاپانی لوگ علم کم سیکھتے ہیں مگر علم پیدا زیادہ کرتے ہیں یہی وجہ ہیں کہ دنیا بھر میں جاپانی اشیا کو پائیدار سمجھا جاتا ہے . اگر کوئی نئی تخلیق سامنے اتی ہے تو اس پر ہمیشہ ہی سے جاپانیوں کا قبضہ ہوتا ہے حالانکہ دنیا کی اقوام کو الله نے ایک جیسی فطرت کے ساتھ پیدا کیا ہے . ہم نے سپر کڈ پروگرام کے بچوں پر بھی اسی فارمولے کا استعمال کیا ہے جسکی وجہ سے صرف دو سال کے قلیل ترین عرصے میں بچوں نے ناقابل یقین تبدیلیوں کے ساتھ کامیابیاں حاصل کی ہے . ہم اساتذہ اور کتابوں سے سیکھتے ضرور ہیں مگر سیکھنے کے عمل کے دوران نگاہیں تخلیق کے عمل پر ہوتی ہے . میں اپ سب والدین سے بھی درخواست کرنا چاہونگا کہ بچوں کو صرف سکول کی کتابوں اور امتحانوں کی حد تک محدود نہ رکھیں کیونکہ اپ نہیں جانتے کہ اپ سب کے گھروں میں کتنے بڑے بڑے تخلیق کار سائنسدان موجود ہے جنکو ہم صرف ایک مخصوص تعلیمی عمل سے گزار کر ضایع کر رہے ہیں . میں بنیادی طور پر دوسرے عام بچوں سے ہزار گنا مختلف سوچتا ہوں کیونکہ مجھے سکھا کر میرے اساتذہ نے سمجھایا تھا کہ ہم صرف سیکھنے کے عمل تک اپ کے ساتھ ہیں اگر تم کچھ الگ کرنا چاہتے ہو اور دنیا کو پاکستان کی سربلندی اور قابلیت دکھانا چاہتے ہو تو سیکھنے والے زون سے نکل کر ایسے زون میں داخل ہوجاؤ جہاں سے تم علم تخلیق کرکے دنیا کو سمجھانا شروع کردوں کہ یہ میری تخلیق ہے یہ اپ بھی سیکھ کر انسانیت کو فائدہ پہنچا سکتے ہو . یہ تمام وہ غیر معمولی راز کی باتیں ہیں جو میرے دماغ میں نقش ہے اوراسی چیز کو لیکرمیں ہر لمحہ ہر چیز کو درجنوں بار مختلف زاویوں سے دیکھتا رہتا ہوں .