مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے ، خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

ضروری نہیں کہ آپ کے پاس وسائل موجود ہو۔تم میں سے غریب سے غریب ترین نوجوان بھی اگر سچائی اور تسلسل کے ساتھ کڑی محنت کریگا تو قدرت کا نظام انصاف آپ کوکائنات میں غیر معمولی ہستی بنادیگا۔حکومتوں اور انسانوں سے گلے شکوے بند کریں اورسچائی کی بنیاد پر کام شروع کریں۔قدرت سوائے اللہ تعالی کی ذات کے کسی کی محتاج نہیں وہ ازل سے ابد تک برابربادشاہوں اور فقیروں کے ساتھ انصاف کرتی آرہی ہے۔بھرپور توانائی اور توجہ کے ساتھ آپ پاکستان میں بیٹھ کربھی اقوام عالم کو اپنی ذہانت،قابلیت اور تخلیق سے مسخر کر سکتے ہیں۔ اس مٹی پر اپ کے پاس بابا اقبال جیسے عظیم مفکر موجود ہے جو آج کے نوجوانوں کے لئے بہترین تربیت چھوڑ گیا ہے . ان عظیم شخصیات کی نصیحتوں اور مشوروں کو سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے . پاکستان اگر اقوام عالم میں اپنا مقام پیدا کرنا چاہتا ہے تو اسکے لئے آج کے نوجوان کو دوبارہ اپنے آباؤ اجداد کی طرف لوٹنا ہوگا . ہمیں اندازہ ہی نہیں کہ ہمارے بڑوں نے کس قدر ہیرے جواہرات ہمارے لئے چھوڑے ہیں . میری زندگی میں بڑی تبدیلی اس وقت رونما ہوئی جب میں نے بابا اقبال کے اس شعر کو پڑھا اور سمجھا . بابا اقبال فرماتے ہیں کہ مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے ، خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر . اگر ان الفاظ پر غور کیا جائے تو اس میں آپکو حقیقی معنوں میں طاقت ، بادشاہت اور اختیار کی جھلک نظر آئے گی . ایک نوجوان کو بابا مخاطب ہوکر کہہ رہا ہے کہ اگر تمہاری خودی بیدار ہے تو تم پوری دنیا کو مسخر کرلوگے . میں نے کلام اقبال میں موجود ان رازوں کو سمجھا اور دل سے خلوص سے محنت کرنے لگا اردگرد کے لوگ مجھے کہتے تھے کہ تم بہت چھوٹے ہو اپنا وقت ضایع کر رہے ہو مگر میری نگاہ میں ایک چیز بڑی واضح تھی کہ میں یہ کام اپنے وطن اپنی قوم کی بہتری کے لئے کر رہا ہوں نیت صاف تھی اساتذہ تقویٰ دار تھے اور ماحول روحانی ملا تھا لہذا بہت جلد دیکھنے والی آنکھوں نے پھر دیکھا کہ ایک دس سالہ بچہ پاکستان سے پوری دنیا پر چھا گیا . میں پھر کہتا ہوں کہ نوجوان پہلے اپنی تربیت پر توجہ دیں بغیر تربیت کے اپ صرف اپنی قابلیت کی بنا پر دنیا کو مسخر نہیں کر سکتے .

94% LikesVS
6% Dislikes

2 تبصرے “مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے ، خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

  1. اصلی مساوات

    سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے دور خلافت میں ایک دفعہ مدینہ اور اس کے ارد گرد قحط سالی ہو گئی۔ ہوا چلتی تو ہر طرف خاک اڑتی نظر آتی ۔ چنانچہ اس سال کو ”عام الرمادة “ یعنی خاک اڑنے کا سال کہا گیا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے قسم کھائی کہ گھی، دودھ اور گوشت اس وقت تک استعمال نہیں کریں گے جب تک لوگ پہلے جیسی زندگی پر نہ لوٹ آئیں۔ایک دفعہ بازار میں گھی کا ایک ڈبہ اور دودھ کا کٹورا بکنے کے لیے آیا۔کسی خادم نے سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے لیے یہ چیزیں چالیس درہم میں خرید لیں اور عرض کیا: امیر المومنین! الله نے آپ کی قسم پوری فرما دی ہے ۔ الله تعالیٰ آپ کو زیادہ اجر سے نوازے! ہم نے آپ کے لیے یہ اشیائے خوردنی خریدی ہیں قبول فرمائیے۔
    سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے فرمایا! تم نے میرے لیے اتنے مہنگے داموں یہ چیزیں کیوں خریدیں؟ جاؤ! انہیں صدقہ کر دو۔ میں کھانے میں اسراف ہرگز پسند نہیں کرتا، پھر فرمایا: مجھے عوام کے دکھ کا اس وقت تک صحیح اندازہ نہیں ہو سکتا جب تک خود میں بھی انہی حالات سے نہ گزروں جن حالات سے عوام گزر رہے ہیں۔

    پھر ایک موقع ایسا آیا کہ مہنگائی ہو گئی۔خاص طور پر گھی مہنگا ہو گیا۔لوگوں کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا، عام لوگوں کے ساتھ سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے بھی گرانی کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے گھی کھاناموقوف کر دیا۔ عام خوردنی تیل پر گزارا کرنے لگے۔ اس کے نتیجے میں ان کا پیٹ خراب ہو گیا۔ ایک دفعہ پیٹ سے گڑ گڑ کی آواز آئی تو پیٹ کو مخاطب کر کے فرمایا:
    “تم گڑگڑ کرو یا خاموش رہو، تم گھی مانگتے ہوگے۔ الله کی قسم! جب تک سب میری رعایا کے لوگ گھی نہ کھا سکیں گے تجھے بھی میسر نہیں ہو گا۔”
    حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اﷲ عنہ آپ کی بات سن کر وہاں سے نکل آئے۔ آپ روتے جاتے اور کہتے جاتے:
    ”اے عمر ! تمہارے بعد لوگ برباد ہو جائیں گے، تمہارے بعد لوگ برباد ہو جائیں گے(یعنی آپ جیسی متوازن اور مثالی شخصیت کہاں سے لائیں گے۔) “
    (مناقب امير المؤمنين لابن الجوزي: ص 101)
    (الطبقات الکبریٰ: 218/3)

  2. allah give us the ability through which we brighten the name of our country.o
    .I want to make my country famous in the world like you i will try ,try and try again inshallah sir can you tell me that iwill attend online classes in home. without any money .i replied to the online classes. plzzz tell about that through my email.

اپنا تبصرہ بھیجیں