کرونا وائرس , میڈیا وائرس – حماد صافی

کرونا وائرس سے متعلق عالمی میڈیا نے جس طریقے سے دن رات تشہیر کی اور پھر اسی تشہیر کو لیکر دنیا بھر کی حکومتوں نے ہنگامی صورتحال کی فضا بنا کر زبردستی لاک ڈاون کے زریعے اپنی ہی اقوام کو گھروں میں محصور کیا وہ کئی حوالوں سے انتہائی غیر معمولی اور حیران کن تھا .انتہائی شرمناک بات ہے کہ کرونا کی پہلی لہر میں غریب مسلم ریاستوں نے بھی تمام طبی اصولوں اور ظاہری شہادتوں کو نظر انداز کرکے اندھا دھند، اندھے گونگے بہروں کی طرح بل گیٹس اور ڈبلیو ایچ او کے مبہم احکامات پر کرتے رہیں اور یہاں ہم نے بھی پوری قوم کو دہشت میں مبتلا کرکے نفسیاتی مریض بنادیا ۔ کروڑوں افراد کو بے روزگار کردیا گیا، کاروبار تباہ کردیئے گئے، نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ، مساجد بند کردیں گئیں، تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے اور نوجوان نسل کے مستقبل اور دین کی جڑ کاٹی گئی ۔ بعد میں وزیر اعظم کو یہ احساس ضرور ہوا کہ غریب عوام اور معیشت اس قسم کی سختی کا متحمل نہیں ہوسکتی لہٰذا نئے سرے سے لاک ڈاون میں نرمیاں کرکے اسے سمارٹ لاک ڈاون میں تبدیل کر دیا گیا . یہ ایک بہترین لائحہ عمل تھا جس کی پوری دنیا نے تعریف بھی کی جبکہ اس دوران دوسری طرف مخالف سیاسی جماعتوں نے اس وقت سخت لاک ڈاون کے حق میں ہنگامہ کھڑا کیا جسکا ایک ہی مطلب تھا کہ حالات کی ماری ہوئی اور قرضے تلے دبے اس غریب عوام کے اندر موجودہ حکومت کے خلاف مزید غصہ اضطراب اور غیر یقینی صورتحال پیدا کیا جائے . میں سیاسی غلام گردشوں میں گم ہونا نہیں چاہتا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہ سیاسی لوگ اپنی پارٹی مفادات کے لئے ملک و قوم کے مفادات کو پیروں تلے روند دیتے ہیں .

میں بین الاقوامی خبروں اور اخبارات پر بھی گہری نظر رکھتا ہوں اس وقت مغرب کے تمام ممالک میں کرونا کے حوالے سے حکومتوں کے لاک ڈاون کے خلاف سخت احتجاج چل رہے ہیں . ان احتجاجوں میں سب سے بڑی اور حیران کن بات جو دیکھنے میں آرہی ہیں وہ یہ ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے کسی اور چیز کے حوالے سے نہیں بلکہ کرونا کے خلاف ہی ہو رہے ہیں مغرب کی عوام بل گیٹس اور اسکی تنظیم کی جانب سے بنائی جانے والی ویکسین پرسوالات کی بوچھاڑ کر رہی ہیں . مریضوں کی غلط اعداد و شمار اور پوری آبادی کو ویکسین لگانے کی جلدی میں امریکا کے اندر فسادات الگ ہو رہے ہیں . امریکا کے بعض پائے کے تجزیہ نگار اسکو گلوبل ری سیٹ کا نام دے رہے ہیں اور ان سب کا کہنا ہے کہ کرونا ایک معمولی زکام سے زیادہ کچھ نہیں مگر اسکی آڑ میں عالمی طاقتوں کا ایجنڈا کچھ اور ہے . یہاں قابل غور بات یہ بھی ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے باوجود امریکی انتخابات میں لوگ گھروں سے ناصرف زور و شور سے نکلے بلکہ خود امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی کرونا وائرس کے خوفناک تصوراتی وجود کے حوالے سے مضحقہ خیز اور حیران کن بیان دیا . جبکہ دوسری طرف ہم مسلمانوں کی مت ایسی ماری گئی کہ موت کے خوف سے الله تعالیٰ کے سب سے بڑے گھر خانہ کعبہ کو مسلمانوں سے خالی کرکے بند کردیا . پورے یورپ اور امریکی ریاستوں سے لاتعداد عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹرز اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی کرونا کے حوالے سے ناقابل فہم بیانات کے ذریعے پوری دنیا میں خوف کی فضا قائم کرکے اور جھوٹ پر جھوٹ بول کر اپنی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا . ایک اور غیر معمولی بات جس پر بہت کم لوگ غور کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی تمام حکومتیں اپنے انتخابات کے موقعوں پرتو کرونا وائرس کے خطرے کو پس پشت ڈال کر بڑے بڑے جلسوں اور لوگوں کو ووٹنگ کے لئے گھروں سے نکال تو دیتی ہیں مگر جیسے ہی انکا کام ہوجاتا ہے تو یہ لوگ دوبارہ سے کرونا کا جن بوتل سے نکال دیتے ہیں . اسکی حالیہ مثال آج کے دنوں میں خود تحریک انصاف کی حکومت میں اس وقت دیکھنے کو ملی جب یہ لوگ کرونا کے خطرے کے باوجود گلگت بلتستان میں خوب انتخابی مہم چلا رہے تھے لیکن جیسے ہی یہ انتخابات ختم ہوۓ تو دوبارہ سے کرونا کا جن چھوڑ دیا گیا اور اب حالت یہ ہے کہ حکومت اپوزیشن کو کرونا کے خطرے کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دے رہی جبکہ اپوزیشن کی تمام مخالف سیاسی پارٹیاں خود تحریک انصاف کی حکومت کو اب کرونا سے بڑا خطرہ سمجھ کر انکا مذاق اڑا رہی ہیں .اعلی عدلیہ نے بھی حکومتی سستی پر انکو تنبہہ کی اور خود حکومت کے اپنے وزیروں میں سے بھی کئی ایک نے دبے الفاظ میں اپنی حکومت کی بے احتیاطی پر بیانات دئیے .

یہ تو سب عالمی قوتوں اور حکمرانوں کے نخرے ہیں مگر عام آدمی کی زندگی کس جہنم کی اگ میں جھلس رہی ہیں ان باتوں سے کسی کو کوئی سروکار نہیں . پچھلے نو مہینوں سے کرونا کے چکر میں مجھے ذاتی طور پر جس ذہنی اور اعصابی شدت کا سامنا کرنا پڑا اسکو الفاظ کی شکل دیتے ہوۓ بھی میرے رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں . اس نام نہاد وبا اور حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے تمام چھوٹے بڑے کاروباریوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جس تعلیمی ادارے کے پلیٹ فارم سے میں پڑھ رہا ہوں انکے تین بڑے تعلیمی پروجیکٹ مکمل طور پر زمین بوس ہوۓ جس کے نتیجے میں ہم مکمل طور پر ہاتھی نما قرضوں تلے دب چکے ہیں . اب نہ تو ہماری حکومت اتنی مالدار اور طاقتور ہے کہ اپنے لوگوں کی مالی وسائل سے مدد کر سکے اور نہ ہی ان میں اتنی سکت ہیں کہ پھر ہمیں بڑے قرضے دے سکے تاکہ ہم اپنے نقصانات پورے کرسکے لہذا حکومت کو بار بار کاروبار زندگی کو بند کرنے اور کھولنے کی سیاست سے بچنا چاہیے .میں یہاں حکومت وقت سے اپنی غریب عوام کے حق میں رحم کی اپیل کرتا ہوں اور درخواست کرتا ہوں کہ اگر واقعی میں کرونا کی وبا سے مرنے والوں کی تعداد عام بخار اور سگرٹ نوشی سے مرنے والوں کی تعداد سے زیادہ ہیں اور ملک میں واقعی لاشیں گر رہی ہیں اور ہنگامی صورتحال بن چکی ہیں تو بلا شک و شبہ لاک ڈاون کیجئے پوری قوم اپ کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہوگی . لیکن اگر ایسا نہیں ہیں تو بائیس کروڑ غریب لوگوں کی بد دعائیں نہ لیجئے گا جن کے گھر کے چولہے ہی روزمرہ دیہاڑی سے ملنے والی مزدوری سے چلتے ہیں , پھر آپ سیاسی مفاد کے لئے اور حکومت کو دوام دینے کے لئے جلسے بھی نہ کیجئے گا کیونکہ کرونا کی وبا صرف غریب عوام کے لئے نہیں بلکہ سیاسی اور حکومتی شخصیات کے لئے بھی اتنی ہی نقصان دہ ہیں جتنی عام عوام کے لئے

94% LikesVS
6% Dislikes

2 تبصرے “کرونا وائرس , میڈیا وائرس – حماد صافی

  1. Crona virus mostly effect on education our education system completely damag online study and regular study is very different online study not provide complete knowledge online educaton
    . createe many problems for students ane

  2. ٹھیک کہا آپ نے.. میری یہاں گزارش ہے کہ کرونا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلے ہی ملک کو اور خصوصاً غریب عوام کو بہت نقصان پہنچا ہے شاید جسکے ازالے میں ابھی دو سال اور لگیں.. اور دوبارہ سے لاک ڈاؤن کی باتیں. ایسے عوام کا دلوالیہ ہو جائے گا.
    مہربانی فرما کر انصاف پر مبنی پالیسیاں بنائیں اور نام نہاد کٹھ جوڑ بھی اپنے مفادات سے نکل کر عوام کا سوچیں. اور سب حقیقی معنوں میں محب الوطن ہونے کا ثبوت دیں. شکریہ

اپنا تبصرہ بھیجیں