ہم وطنوں کی یہ تذلیل مجھ سے دیکھی نہیں جاتی

ertughrul ghazi enjin altan

ترک ڈرامہ سیریز ارطغرل غازی کی پاکستان میں مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ خود وزیر اعظم پاکستان سمیت ملک کے کئی نامور شخصیات نےاس کی تعریف کی اور پھر بعد میں میڈیا پر بھی اس کے دن رات ترانے گائے گئے جس کے نتیجے میں لوگوں نے ڈرامہ دیکھنے کے علاوہ خلافت عثمانیہ کی غیر معمولی تاریخ بھی پڑھنی شروع کردی ۔ ہر خاص و عام نے ترکی کا رُخ کرلیا ۔ معاشرے میں ترکش طور طریقے بھی اپنائے جانے لگے جو کہ بہت اچھی بات ہے کیونکہ مسلمانوں کو ان کے عظیم آباواجداد کی یہ جھلک پہلی بار بہترین انداز میں سکرین پر دکھائی گئی تھی ۔ ترکش ڈرامے کے اداکاروں سے ملاقاتیں بھی عروج پر تھی اور بالی ووڈ کے اداکاروں پر طنز کے تیر بھی بے دردی سے چلائے جا رہے تھے ۔ ترکی میں پراپرٹی خریدنے کی ایک پوری لہربھی پاکستان میں چلی اور لوگ ترکی کو اپنا دوسرا گھر بھی بنانے لگے ۔ ملکی سطح پر اس ڈرامے کو اتنی شہرت اور مقبولیت ملی کہ لوگوں نے آپس میں یہ چی مگوئیاں شروع کردی کہ یہ ڈرامہ دیکھنا حلال بھی ہے یا نہیں لہذا غیر ضروری طور پر علما اور مدارس کو بھی اس کے حوالے سے فتوے دینے پر مجبور کیا گیا ۔ یعنی ملک میں ایک پورا ہنگامہ برپا تھا جس میں کان پڑی آواز سُنائی نہیں دے رہی تھی ۔ اس تمام ہنگامے پر سناٹا اُس وقت چھا گیا جب سوشل میڈیا پریکدم یہ خبر منظر عام پر آئی کہ ارطغرل صاحب یعنی ترکش اداکار انگین التان اچانک پاکستان پہنچ چکے ہیں ۔ سکتے اور سناٹے کی اس حالت میں ہماری عوام یہ کھوج لگانے میں لگ گئی کہ کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں کی دھڑکن ارطغرل صاحب کرونا کے ان مشکل حالات میں بن بتائے اچانک پاکستانیوں پر یہ نظرکرم کیسے فرما گئے ۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ترکش اداکار اور اُنکی ٹیم کا غیر ذمہ دارانہ رویہ بھی تھا کہ وہ اُن حالات میں چُھپ کرپاکستان کا رُخ کرتے ہیں کہ جہاں کرونا کی وبا سے پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے ۔ اب نہ تو ترکش اداکار کو معلوم تھا کہ ہمارے لوگ کس قدر ارطغرل کے کردار کے زیر اثر ہے اورنہ ہی ہمارے لوگوں کو معلوم تھا کہ اُن کا واسطہ خیالی دنیا سے دورایک سنجیدہ شخصیت سے ہے جو صرف کردار نبھا کراپنی مزدوری کماتا ہے اور چلا جاتا ہے ۔ ریاستی سطح پر جس پروٹوکول کی لوگ توقع کررہے تھے وہ بھی شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر نہیں آیا یہی وجہ تھی کہ لوگوں نے ترک اداکار کی پاکستان اس طرح کی اچانک آمد پر کافی تشویش کا اظہار کیا اور اداروں پر بھی سوالات اُٹھا دیئے کہ اتنا ہائی پروفائل شخص پڑوسی ملک سے ایسے کیسے آسکتا ہے ۔ بعد میں پتہ چلا کہ قائی قبیلے کے سردارآرطغرل صاحب یعنی انگین التان کوپاکستان لانے کا معاملہ نہ تو حکومت نے سرانجام دیا اور نہ ہی کسی برینڈ یا نامور شخصیت کا اس میں کوئی ہاتھ ہے بلکہ ایک عام سےپاکستانی نوجوان جو شوق کے ہاتھوں مجبور ہوکردوسرے نوجوانوں کی طرح ٹک ٹاک پرویڈیوز بناتا ہے ۔ اب مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ جس شخصیت نے ارطغرل کے کردار نبھانے والے اداکار انگین التان کو پاکستان آنے کی دعوت دی وہ نوجوان ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانے والا ایک نوسرباز اور فراڈیا ہے جس پر مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہے ۔ یہ خبریں دیکھ کر مجھےحد درجہ دکھ اور افسوس ہوا کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ دوست ممالک سے آنے والے مہمانوں کے معاملات میں کسی بھی پاکستانی کی اس قدر خوفناک تذلیل پاکستان کی تذلیل ہے ۔

یہ نوجوان جو کوئی بھی ہے اس کا مقصد سستی شہرت حاصل کرنا ہو یا کچھ اور لیکن اس نے پاکستانی عوام کی ارطغرل کا کردار نبھانے والے اداکار سے محبت میں اس ترکش مہمان کو پاکستان لانے پر اپنے دس لاکھ ڈالرزجھونک دیئے ۔ اب اس نوجوان پرالزامات سامنے آرہے ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ موصوف اشتہاری ہے اور اس پر متعدد ایسے مقدمات ہیں جس میں انہوں نےلوگوں کو سرکاری نوکریوں کا جھانسا دیکر لوٹا ۔ سوشل میڈیا پران باتوں کو لیکر ہنگامہ برپا کیا گیا ہے کہ ترکش مہمان اداکار کو دھوکا دیا گیا ہے ۔ جبکہ دوسری طرف ترک اداکار کو معلوم ہی نہیں کہ ان کے حوالے سے پاکستان میں کیا چل رہا ہے یعنی یہ ہم لوگ ہی ہیں جو اس بات پر بضد ہے کہ انگین التان کے ساتھ دھوکا ہوا ہے ۔ انگین التان نے تو اعتراض نہیں کیا مگر ہمارے اپنے لوگ جوق در جوق سامنے آرہے ہیں کہ ہمارے ساتھ اس لڑکے نے دھوکا کیا ہوا ہے ۔ انگین التان کے ساتھ اگر دھوکا ہوا بھی ہے تو اخلاقی طور پر وہ اب اس کا اظہار بھی نہیں کرسکے گا کیونکہ یہ خود انکا ذاتی فیصلہ تھا ۔ اب میرا آپ سب سے یہ بھی سوال ہے کہ یہ جو لوگ سرکاری نوکریوں کے لیے پیسہ دیکر اس نوجوان سے جرم کروا رہے تھے کیا اُنکے پاس میڈیا پر بیٹھ کر اس نوجوان کی کردار کشی کرنے کا کوئی اخلاقی جواز موجود ہیں ۔ کیا وہ غیر قانوںی طور پر پیسہ استعمال کرکے پاکستان سے خیانت نہیں کر رہے تھے کیا انکو بھی اس نوجوان کی طرح گرفتار نہیں کرنا چاہیے ۔ دوسری طرف ہماری پولیس کو دیکھ کر انسان کے رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ کیا ہمارے آئین و قانون میں یہ بات لکھی ہے کہ ایسے شہری کے گھر میں کیمروں سمیت گھس کر اُنکوگندی گالیاں دو اور بد سلوکی کرو اسکے باوجود کہ یہ نوجوان کچھ دن قبل ترکی سےایک انتہائی ہائی پروفائل شخصیت کا ملک میں میزبان رہ چکا ہے ۔ میں مانتا ہوں کہ لاہور سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان میں غلطیاں اور برائیاں ہونگی اس کے کردار پر بھی انگلیاں اُٹھائی جاسکتی ہے مگر کیا یہ ساری برائیاں بحتیت قوم و معاشرہ ہم سب کے اندر نہیں ۔ کیا اس ملک کی اشرافیہ میں وہ برائیاں نہیں جو اس نوجوان میں ہیں ۔ مقدمات اس ملک کی اشرافیہ پر بھی بنتے ہیں اور اس نوجوان پر بھی بنے مگر فرق صرف اتنا ہے کہ اشرافیہ کی بُرائی اُن کا فیشن جبکہ عام آدمی کے لیے جرم کی بدترین سزا ہے ۔ یہاں یہ بات میں بڑے خلوص دل سے کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کے معاملے میں یہ ٹک ٹاک والا نوجوان اپنی جان دے دیگا مگروطن کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیگا یہ میرا دل کہہ رہا ہے کہ یہ نوجوان اپنے ملک کے لوگوں کو ہزار دفعہ دھوکا دے سکتا ہے مگر پاکستانیوں کا سرارطغرل کے کردار کو لیکر دنیا کے سامنے جھکنے نہیں دیگا ۔ یہ ایسے ہی بُرے نظر آنے والے لوگ اپنے دلوں میں ٹوٹ کر اپنی مٹی سے محبت کرنے والے بھی ہوتے ہیں ۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس پاک مٹی کے بہت سارے کمزور گناہ گار شخصیات نے وقت آنے پر اپنی جان و مال سے اس وطن کا دفاع کیا ہے اس پر اپنی جان لٹائی ہے ۔ یہ نوجوان صرف ہمارے الزامات اور مقدمات کی ذد میں آکر گر تو سکتا ہے مگر کسی دوست ملک کے سامنے اپنی قوم کا سر نہیں جھکا سکتا ۔ اس نوجوان کا جرم صرف اتنا ہے کہ یہ خود کسی بڑے عہدے پر مامور وزیر نہیں مگر وزیروں کے ساتھ تصویریں کھینچ کر ٹک ٹاک پر اپنا دل خوش کرتا رہتا ہے ۔ اس کا جرم صرف اتنا ہے کہ اس نے اپنے قد سے بڑے شخص کواپنے گھر مہمان بنایا جس سے ملاقات کی خواہش اس ملک کا سارا حکمران طبقہ بھی رکھتا ہے ۔ اتنے شقی القلب ہمیں کس نے بنایا ہم لوگ اپنے وطن کے نوجوانوں کے ساتھ اتنی بے رحمی سے کیسے پیش آسکتے ہیں ۔ کوئی اس کے سونے کو نقلی کہہ رہا ہے تو کوئی شیر کو ۔ اگر یہ حقیقت میں بھی نقلی ہیں تو کیا ہمارے اس عمل سے پاکستان کی نیک نامی ہو رہی ہیں ۔ کیا یہ نوجوان ہمارا اپنا نہیں ہے کیا اس کی تذلیل میں سبز ہلالی کی تذلیل نہیں ۔ کیا اس میں ہماری بحثیت قوم کوتاہی نہیں کہ ایک غیر معمولی مہمان ہمارے پاس آرہا ہے اور ہماری انتظامیہ کو اس کا علم تک نہیں ۔ کیا ملک و ملت کی بدنامی میں صرف اس لڑکے کی کوتاہی ہے ۔ دوسری طرف کیا غلطی صرف ہمارے اپنے نے کی ہے ۔ کیا ترک اداکار نے اپنی زندگی کی فاش غلطی نہیں کی جو دیوانگی کی حد تک محبت کرنے والی اس پاکستانی قوم کے بیچ بن بتائے صرف ایگریمنٹ پر دستخط کرنے کی خاطر اچانک چلا آیا ۔ کیا ترک اداکار کو معلوم نہیں تھا کہ اس ملک کے لوگوں نے اُنکی محبت میں ان کے ہم شکل تک ڈھونڈ نکالے ہیں اور اُ نکو دیکھ دیکھ کر خوشی مناتے ہیں ۔ یہاں یہ اہم بات آپ سب کو بتاتا چلوں کہ جو لوگ ترکوں کو قریب سے جانتے ہیں وہ یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہونگے کہ ترک لوگ دوستی نبھانے میں کمال درجے کی غیرت رکھتے ہیں اگر اس ترک اداکار نے حقیقت میں اس نوجوان کو بزنس ڈیل کے علاوہ بھی دوستی کا ہاتھ دیا ہےتو وہ یہ بھول جائے گا کہ پاکستان کی سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا اس نوجوان کے حوالے سے کیا حقائق سامنے لارہی ہیں ۔ وہ یہ تک بھول جائے گا کہ یہ نوجوان حقیقت میں ہی نوسرباز،اشتہاری اور مقدمات میں ملوث ہیں جو کہ انکے فلمی کیرئیر کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ لیکن تب پھر قائی قبیلے کا ذہین و فطین سردار اس پاکستانی نوجوان کے ساتھ کسی چٹان کی طرح کھڑا آپ سے صرف ایک سوال کر رہا ہوگا کہ اگر واقعی ہی یہ نوجوان اتنا ہی بُرا تھا اور اس قدر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث تھا تو آپ کے ادارے اور ملکی نمائندے میری پاکستان آمد سے قبل کیا کر رہے تھے ۔ وہ آپ سے یہ بھی سوال کر رہا ہوگا کہ ترکی میں موجود آپ ہی کی نمائندگی کرنے والاپاکستانی ڈاکٹر جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ میں ترک صدرطیب اردوگان کی تقریر کا ترجمہ کیا تھا کیوں اس پاکستانی نوجوان کی دعوت قبول کرانے میں اپنا کردار ادا کررہا تھا ۔ اگر اس معاملے میں پاکستان کی عزت و ناموس کی بات نہ ہوتی تو میں کبھی بھی اس پر اپنے خیالات کا اظہار نہ کرتا ۔ اول غلطی تو ترک مہمان کی تھی جو اپنے قد اور حثییت کو سمجھ نہیں پایا جبکہ ہماری طرف سے کمزوری سرکار کی جانب سے دیکھنے میں آئی ۔ اب اگر اس نوجوان کا ترک مہمان کے ساتھ فراڈ ثابت ہوجاتا ہے اور وہ بھی اس معاملے پر اپنی زبان کھولتا ہے تو اس خیال سے ہی کوئی بھی محب وطن پاکستانی لرز جائے گا ۔ خدارا پاکستان کی عزت کو مقدم رکھیئے ہم سب میں برائیاں اور بیماریاں موجود ہیں لیکن وطن کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے قربان نہ کریں ۔ خود ان بیماریوں سے مر جائیں مگروطن پر آنچ نہ آنے پائے ۔ شکریہ

95% LikesVS
5% Dislikes

5 تبصرے “ہم وطنوں کی یہ تذلیل مجھ سے دیکھی نہیں جاتی

  1. اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
    صافی صاحب آپ جیسے بچے اس ملک خداداد کیلے عظیم نعمت ہے اور ملاقات کیلے خواہش مند ہو اللہ آپکو استقامت نصیب عطا فرماٸے آمین

  2. ماشاءاللہ آپ نے بہت اچھی بات کی ہے قوم و ملت کے بیدار کیلئے زبردست ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں