لوگوں نے بلند مقام کا مطلب ہی بدل کر رکھ دیا ۔ حمادصافی

خیالات بھی حرام و حلال ہوتے ہیں . یہ ایک حرام خیال ہی ہے کہ کرپشن و چوری کرکے بڑا مقام حاصل کیا جاسکتا ہے . جنہوں نے یہ خطرناک اعمال کیے ہیں وہ تاریخ میں عبرت کا نشان بن گئے اور جو آج کے دور میں دو نمبری کر رہے ہیں فطرت انکو بھی غیبی تھپڑ مار رہی ہیں مگر انسانی بصارت سے یہ تمام معاملات پوشیدہ رہتے ہیں . اگر اپ ان نام نہاد کرپٹ لوگوں کے گھروں میں جائیں تو اپ کو اس قسم کے لوگوں کی زندگیوں میں بہت دکھ درد اور تکلیف نظر ائے گی اور سب سے بڑی بات وہاں سکون کی قلت ہوگی . فطرت برابر انصاف کرتی ہیں وہ غریب اور امیر کو نہیں دیکھتی بلکہ وہ الله کے حکم کے مطابق انصاف کا پلڑا متوازن رکھتی ہیں . کسی کی ظاہری جاہ و جلال پر نہ جائیں اگر اپ ان کے دلوں کو اندر سے دیکھ لیں تو کانپ جائینگے . ہماری موجودہ نسل کا المیہ ہی یہی ہیں کہ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ یہاں جس کے پاس پیسہ اور سفارش ہوگی وہی اگے نکلے گا اور ایسا دکھائی بھی دے رہا ہے جسکی وجہ سے ہمارے نوجوان نا امید ہوکر محنت چھوڑ دیتے ہیں . دراصل یہ سب کچھ الله پر ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ہیں . قدرت آپکو امتحانات سے گزرتی ہیں پہلے وہ آپکو جچ کرکے دیکھتی ہیں کہ اپ واقعی میں بلند مقام حاصل کرنے کے قابل بھی ہو یا نہیں . لیکن ہمارے نوجوانوں کی بد بختی کا عالم اس وقت یہ ہیں کہ ہر اس نوجوان پر تنقید کرینگے جس نے زندگی میں کچھ کامیابی حاصل کی ہوئی ہوتی ہیں . مجھے میرے اساتذہ نے ایک دن بڑی عجیب و غریب واقعہ سنایا تھا کہ ایک امتحانی ھال میں ایک نوجوان نقل کرکے جب باہر نکلا تو خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا . جس پرمیرے استاد نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپکے پیپر اچھے ہوگئے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کیوں اچھے نہیں ہوئے ہونگے سارا کچھ تو ہو بہو گائیڈ سے لکھ آیا ہوں . جس پر میرے استاد نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی اپ اندر سے خوش اور مطمئن ہے تو وہ نوجوان سٹپٹا گیا اور کہنے لگا کہ مطمئن تو بلکل بھی نہیں ہوں لیکن اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا کیونکہ وہاں سب نقل کر رہے تھے . یعنی اسکا مطلب یہ ہوا کہ جب بہت سارے لوگ غلط کام کرتے ہیں توہمارا پورے کا پورا معاشرہ اس غلط راستے پر چل نکلتا ہے . بس صرف الله سے ڈرنے والے لوگ رہ جاتے ہیں جو مطمئن ہوتے ہیں . یہ اطمینان اتنی بڑی دولت ہے کہ قدرت نے اسے ذہنی غریب لوگوں سے چھپا کر رکھا ہوا ہے . اگر آج اپ پاکستانی معاشرے کو دیکھ لیں تو آپکو میرا بیان کیا ہوا سارا منظر نظر آجائے گا . یہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ کچھ بھی کرکے مال و اسباب جمع کرو آخرت میں دیکھا جائے گا لیکن یہاں تو انصاف کا معاملہ دنیا میں بھی چل رہا ہے . یہاں جو سزائیں مل رہی ہیں وہ بھی ناقابل بیان حد تک خوفناک ہے . لہٰذا یا تو اپ الله پر بھروسہ کرکے اپنے ایمان کی طاقت سے دنیا میں اپنے محنت کے بل بوتے پر نام بنائیں یا دھوکہ اور چوری سے اس مقام تک پہنچنے کی کوشش دونوں صورتوں میں آپکو رزلٹ قانون قدرت کے اصولوں کی بنیاد پر ملے گا . یہی وجہ ہے کہ میں اپنی زندگی میں کبھی جھوٹ اور غلط طریقوں کا انتخاب نہیں کرتا . میں جو کچھ بھی کرتا ہوں دل سے خلوص سے کرتا ہوں اور پھر الله کی قدرت اس میں برکت ڈال دیتی ہیں جو کہ اپ لوگوں کو نظر آرہی ہیں . امید کرتا ہوں کہ اپ لوگوں کو میری باتوں کی سمجھ آچکی ہوگی .
you and qasim Ali shah both are my favorite motivational speakers.God bless you nanna professor 😊
Aap ka khyal vaqay me qabile tarif he hammad bhai par aap ke paas itni badi tadat me log jude he jinko ap duniya aor din dins no ki talim dete he aap jo kam Pakistan me rehkar. Karte he insahallah me hindustan me rehkar. Karunga ……..
Agar ye. Bat ap ko achi lage to reply jaroor dena bhai