حکمت و بصیرت الله کے پسندیدہ قوموں کے حکمرانوں کو ہی عطا کیے جاتے ہیں ..

کرونا اور لاک ڈاون سے قبل ہم بچوں اور نوجوانوں کی اعلی ترین کردار سازی کے لئے ایک بہترین پروڈکشن کی تیاریوں میں لگے ہوئے تھے جس نے اگے چل کر اس مٹی کے عظیم ترین کرداروں پر شارٹ فلمز اور ڈاکومنٹریز بنا کر نوجوانوں کی تربیت کرنا تھی مگر اچانک کرونا کا طوفان آگیا جو دنیا بھر کے عام و خاص دونوں کو بہا کر لے گیا … ہم نے کرونا کے معاملے پر ترقی یافتہ دنیا کو کاپی کیا اور خوف سے تابڑ توڑ لاک ڈاون لگانا شروع کردیے اور دنیا کے نقش قدم پر چل کر آذاد فضا میں سانس لینے والے انسانوں کو گھروں میں قید کردیا ۔انسانی حقوق کی تمام تنظیمیں لاک ڈاون کو ضروری قرار دے رہےتھیں لیکن سوال یہ ہے کہ ایک بیماری کے معاملے پر تو ہم نے ترقی یافتہ دنیا سے سبق سیکھا اور اس چکر میں اپنے غریب کی کمر بھی توڑ دی مگر کیا ان ترقی یافتہ ممالک میں صرف بیماریاں ہیں جن سے سبق سیکھ کر ہمیں لاک ڈاون لگا دینے چاہیے یا پھر وہاں کرونا کی بیماری کے علاوہ بھی انسانی حقوق کے لئے بہت کچھ کیا جاتا ہے .. وہاں انسانی حقوق کے لئے جو بہترین کام ہو رہا ہے ان سے بھی تو ہماری حکومتوں کو سبق سیکھنا چاہیے .. انہوں نے وبا سے ہٹ کر جو اپنی قوم کے لئے ہنگامی بنیادوں پر سہولیات کا جو جال بچھایا ہوا ہے اس پر بھی تو ہماری قوم کے لوگوں کا حق ہے لیکن چونکہ وہ سمجھ دار ہے ترقی یافتہ ہے اور وہ جو بول رہے ہیں وہ درست ہے لہٰذا ہمیں بھی لاک ڈاون لگا دینی چاہیے یہ دیکھے بغیر کہ ہماری اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے … یہ تو بعد میں معلوم نہیں کس محب وطن آدمی نے وزیر اعظم صاحب کو ہوش دلایا کہ یہ یورپ نہیں پاکستان ہے لہٰذا ہاتھ ہولا رکھیں … ہمیں ذاتی طور پر جو نقصان پہنچا وہ تو ہم برداشت کرلینگے مگر افراد کے ہاتھوں میں چونکہ قوموں کی تقدیر ہوتی ہے لہٰذا ہم دس سال بعد اپنے کاموں کی تکمیل کرلینگے مگر اس عمل سے پاکستان کی ترقی پر بھی تو برا اثر پڑے گا جو کام مہینوں میں ہونے والا تھا وہ اب سالوں میں جاکر مکمل ہوگا .. ایک عام آدمی جتنی تیزی سے اوپر آتا ہے ریاست اتنی ہی طاقت ور ہوتی جاتی ہے ..ہمارے مقابلے میں پڑوسی ممالک نے اپنی ہر انڈسٹری پر خوب محنت کی اور اپنے لوگوں کو اوپر اٹھایا … لیکن یہاں چھوٹے سے چھوٹا سٹارٹ اپ کے لئے بھی بے پناہ رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی ہے … ہمیں اب تعلیم یافتہ ہونا چاہیے عقل و فہم کا استعمال کرکے ریاستی مشینری کو لوگوں کی فلاح کے لئے استعمال کرنا چاہیے جس طرح ہم نے کرونا سے لوگوں کو بچانے کے لئے اسکو استعمال کیا … اگر اداروں کو بیماری سے بچاؤں کے لئے حکومت استعمال کر سکتی ہے تو عام آدمی کی فلاح کے لئے کیوں نہیں …ہم نے پروڈکشن کے لئے جو بھاری اخراجات کرکے قیمتی سامان خریدا وہ سالوں سے بار بار کے لاک ڈاون سے گرد آلود اور زنک شدہ ہوچکا ہے اور اس زنک اور گرد کے نیچے اصل پاکستان کی ترقی کا راز چھپا ہے کون ہوگا جو ہمیں اس گرد کو صاف کرنے کا موقع دیگا اور ہمیں کھل کر آزاد فضاؤں میں اڑنے حق دیگا ..

89% LikesVS
11% Dislikes

حکمت و بصیرت الله کے پسندیدہ قوموں کے حکمرانوں کو ہی عطا کیے جاتے ہیں ..” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں